کہاں سے پاکستان کا نظام انصاف اور کدھر ہے حکومت پاکستان کی رٹ کہ پی ٹی سی ایل میں صرف 26 فیصد شیئر کی مالک اِتصلات نے پچھلے چھ سال سے 40 ہزار پنشنرز کو بھوک کا ایندھن بنا رکھا ہے اور حکومت پاکستان کے واضح اعلان کے باوجود پنشن میں اضافہ کرنے سے انکاری ہے جبکہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ 12 جون 2015ء کو پنشنرز کے حق میں فیصلہ بھی دے چکی ہے جس میں صاف اور واضح الفاظ میں پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ پنشنرز کے تمام بقایا جات پانچ فیصد جرمانے کے ساتھ ادا کرے اور ان کی پنشن میں حکومت کے اعلان شدہ تمام اضافہ جات شامل کرے کیونکہ وہ پنشنرز کی پنشن کو فریز کرنے کا اختیار ہی نہیں رکھتے اتنے واضح فیصلہ کے باوجود دبئی کے بدو جو کہ فارمی وزیراعظم شوکت عزیز کے طفیل جعلسازی سے صرف 26 فیصد شیئر رکھنے کے باوجود انتظامی معاملات سنبھال کر بیٹھے ہوئے ہیں وہ ورکرز ، پنشنرز اور حکومت پاکستان کا حصہ ہڑپ کر رہے ہیں جبکہ ہمارے کرپٹ حکمران جن کے دبئی میں پلازے ، ٹاور اور بزنس ایمپائر ہیں وہ دبئی کے شہزادوں کو کچھ بھی کہنے سے ڈرتے ہیں ان کو پاکستان اور پاکستانیوں کے مفاد سے زیادہ اپنا بزنس اور اپنی دبئی میں پراپرٹی عزیز ہے آل پاکستان پی ٹی سی ایل پنشنرزایکشن کمیٹی کے کنوینراکرام اللہ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم پی ٹی سی ایل کے پنشنرز اور ان کی بیواؤں اور یتیم بچوں پر مزید ظلم برداشت نہیں کر سکتے ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بحیثیت گارنٹر اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اپنے غیر ملکی آقاؤں کو معزز عدالت کا 12 جون 2015ء کے فیصلے پر من و عن عمل درآمد کرنے پر مجبور کریں ورنہ نئے سال کے پہلے ہفتے میں آل پاکستان پی ٹی سی ایل پنشنرزایکشن کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل کر اعلان کرے گی جس میں 40 ہزار پنشنرز اور ان کے لواحقین اسلام آباد پالیمنٹ کے سامنے سڑکوں پر ہوں گے جس میں احتجاج بھی ہو گا ، جلسے کریں گے اور جلوس بھی نکالے جائیں گے ، دھرنے بھی دیئے جائیں گے اور اپنی پنشن میں اضافہ اور بقایا جات کی وصولی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جائیں گے۔