ملک بھر کے سنجیدہ اور صحافتی حلقوں میں پیمرا کی جانب سے بول ٹی وی کی نشریات روکے جانے کے فیصلے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے جعلی ڈگریوں کے سکینڈل میں ملوث ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف جاری تحقیقات کے باعث بول ٹی وی کی نشریات روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صحافتی حلقوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ بول ٹی وی کی نشریات روکنے کا فیصلہ اس بنیاد پر کس طرح کیا جاسکتا ہے کہ بول ٹی وی قائم کرنے کیلئے ایگزیکٹ کا مبینہ طور پر فراڈ سے کمایا گیا پیسہ استعمال ہوا ہے۔ اگر اس منطق کو درست بھی تسلیم کرلیا جائے تو اسے ثابت کرنے کیلئے قانونی ذرائع اختیار کئے جانے چاہئیں تھے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایگزیکٹ کے خلاف ابھی تحقیقات جاری ہیں اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ تحقیقات اور عدالت کی جانب سے فیصلہ آنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔
انہی صحافی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیمرا نے ان اقدامات کیلئے مقررہ قانونی راستہ اختیار نہیں کیا اور اس فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت بول ٹی وی کی نشریات ہر قیمت پر روکنا چاہتی ہے ۔ اگر آج حکومت کے اس اقدام کو خاموشی سے تسلیم کرلیا گیا تو آنے والے دنوں میں کسی اور میڈیا گروپ کے خلاف بھی بلاجواز کارروائی کا راستہ کھل جائے گا۔
دوسری جانب باخبر ذرائع نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے بعض مخصوص میڈیا گروپس کے دباﺅ پر بول چینل کی نشریات معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ ایگزیکٹ کا جعلی ڈگریوں کا کاروبار اپنی جگہ لیکن اسے بنیاد بناتے ہوئے بول چینل کی نشریات روکنے کا فیصلہ دراصل میڈیا کا گلا گھونٹنے کا ایک حربہ ہے جس کی وجہ صرف یہ ہے کہ حکومت ملک میں آزاد میڈیا کو زیادہ برداشت کرنے پر تیار نہیں۔ اسی تناظر میں یہ امر بھی اہم ہے کہ ملک میں اس سے قبل بھی میڈیا گروپس کی آپس کی چپقلش نے پہلے بھی حکومت اور ریاستی اداروں کو یہ موقع دیا تھا کہ وہ آزادی صحافت پر مختلف طریقوں سے قدغن عائد کرسکے اور اب بھی اگر ایگزیکٹ کے سکینڈل کو بنیاد بناکر بول ٹی وی کی نشریات روکی جائیں گی تو اس میں نقصان صحافت‘ صحافیوں اور عوام کا ہی ہوگا۔
پاکستان کو بہرحال ایک آزاد اور دیانت دار میڈیا کی ضرورت ہے جو معاشرے کی برائیوں اور حکومتوں کی خامیوں پر نظر رکھ سکے اور اگر اس طرح کے حیلے بہانوں سے میڈیا کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی تو ملک میں اطلاعات تک رسائی کا عوامی حق مجروح ہوگا جس کے لیے اس ملک کے صحافیوں اور عوام نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔