پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں محکمہ صحت سے متعلق حکام نے کہا ہے کہ جب تک پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے خلاف موثر مہم نہیں چلائی جاتی اس وقت تک دونوں ممالک سے اس کا خاتمہ ممکن نہیں۔
بلوچستان ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے انچارج ڈاکٹر سیف الرحمان نے کوئٹہ میں میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ پولیو کی بیماری سے متعلق ایک نشست میں بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے سوا دنیا کے دیگر ممالک سے پولیو کا خاتمہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں ابھی تک پولیو کی موجودگی پوری دنیا کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ 2007ء سے 2014ء تک پاکستان سے پولیو کا وائرس آسٹر یلیا، چین، مصر، شا م، عراق اور فلسطین میں ایکسپورٹ ہوا۔
اس نشست کے دوران یہ بتایا گیا کہ پاکستان میں رواں سال کے دوران اب تک پولیو کے سات کیس سامنے آئے ہیں جن میں سے صرف ایک کیس کا تعلق بلوچستان سے ہے۔
ڈاکٹر سیف الرحمان کا کہنا تھا کہ پولیو کے خلاف موثر کوششوں کی وجہ سے بلوچستان میں پولیو کے کیسز میں بڑی حد تک کمی آئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اب تک بلوچستان نے پولیو کے خلاف جو پیش رفت کی ہے اس کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بلوچستان میں ان میں 72 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
ڈاکٹر سیف الرحمان نے اس موقع پر یہ انکشاف کیا کہ بلوچستان میں شناختی کارڈ اور بعض دیگر اہم دستاویزات کے اجرا کو بھی پولیو کے قطرے پلانے سے مشروط کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان میں ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ، مستقل سکونت سرٹیفکیٹ اور لوکل سرٹیفیکیٹ جیسے اہم دستاویزات ڈپٹی کمشنر کسی کو اس وقت تک جاری نہیں کرتے جب تک یہ یقینی نہیں ہوتا کہ اس نے اپنے بچوں کو پولیو کے ویکسین پلائے۔‘
اس نشست کے دوران بتایا گیا کہ رواں سال کے دوران پاکستان کے 7 کیسز کے مقابلے میں افغانستان سے اب تک پولیو کا صرف ایک کیس سامنے آیا ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اب تک پولیو کے جو کیسز سامنے آئے ہیں ان کے وائرس کا تعلق افغانستان سے ہے۔اس نشست میں موجود ڈاکٹر آفتاب کاکڑ کا کہنا تھا کہ جب تک افغانستان میں بھی پولیو کے خلاف موثر انداز سے مہم نہیں چلائی جاتی اس وقت تک اس کا پاکستان سے بھی خاتمہ ممکن نہیں ہوگا۔
سیمنار کے بعض شرکا نے افغانستان میں امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے وہاں پولیو کے خلاف مہم کے موثر ہونے کے حوالے سے بعض سوالات اٹھائے۔
سینیئر صحافی اور افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسفزئی نے بتایا کہ افغانستان پولیو کے خلاف کامیابی حاصل کر رہا ہے ۔
محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ افغانستان سے متصل سرحد پر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔