روز بروز بھارت سے بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی تجارت پر بھی اثر انداز ہو گی جس کے پیش نظر بھارت سے کپاس کی تجارت بند ہونے کے خدشے کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملزنے دیگر ممالک سے کپاس کے درآمدی سودے کرنا شروع کر دیے جبکہ مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل واسپننگ ملزکی جانب سے روئی کی خریداری میں اضافہ اورپھٹی کی رسد و¿بڑھنے سے کاٹن مارکیٹ میں مجموعی طورپرتیزی کے سبب کاروباری حجم بھی بڑھ گیا۔ روئی کے بھاﺅمیں فی من 200تا300روپے کااضافہ ریکارڈ کیاگیا کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی اسپاٹ ریٹ میں فی من 250روپے کااضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ 6150بھاﺅپربندکیاصوبہ سندھ میں روئی کابھاﺅفی من 6050تا6300روپے پھٹی کافی 40کلو2800تا3250روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کابھاﺅفی من 300روپے کے اضافے کے ساتھ فی من 6400تا3250روپے رہا ،اسی طرح بنولہ اوربنولہ تیل کے بھاﺅمیں بھی اضافہ کارجحان رہا ۔
کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں نمایاں تیزی آنے سے مقامی کاٹن کے بھاﺅمیں بھی اضافہ ہوا ۔بھارت میں کپاس پیداکرنے والے علاقوںمیں خصوصی طورپرصوبہ گجرات میں کپاس کی آمد میں تاخیر کے سبب روئی کے بھاﺅمیں خاصا دیکھنے میں آیا۔ نیویارک مارکیٹ میں بھی بارشوںکی خبروںکی وجہ سے روئی کے بھاﺅمیں تیزی رہی جبکہ چین میں کپاس کی پیداوار پہلے تخمینہ سے کم ہونے کی خبروںکے باعث روئی کابھاﺅبڑھ گیا گوکہ مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھاﺅمیں اضافہ کے باوجود کاٹن یارن اورٹیکسٹائل مصنوعات کے بھاﺅمیں مجموعی اضافہ ہوا لیکن کاروبار ی حجم نہ بڑھ سکا جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر میں اضطراب کی کیفیت رہی خصوصی طورپرمقامی مارکیٹ میں زبردست مالی بحران دیکھنے میں آ رہا ہے ۔´نسیم عثمان نے بتایا کہ گزشتہ دنوںپاک بھارت سرحدوںپر کشیدگی کی خبروں دونوںممالک کے درمیان تجارتی کاروباری سرگرمیوں پر اثر انداز ہوئی ہیں اسی وجہ سے مقامی کپاس مندی میں غیریقینی صورت حال رہی جس کے باعث کئی مضبوط مالی حالات رکھنے والے ٹیکسٹائل ملوںنے بیرون ممالک امریکہ ،برازیل ،افریقہ وغیرہ سے روئی کے درآمدی معاہدے کرنے شروع کردیے گوکہ گزشتہ سال کی مقامی ملوںنے بھارت سے روئی کی 25لاکھ گانٹھیں درآمد کی تھی جبکہ 2015-16ءمیں 15لاکھ گانٹھیں درآمد کی تھیں پاکستان بھارت سے روئی درآمدکرنے والا سب سے بڑاملک رہا تاحال ٹیکسٹائل ملوں نے بیرون ممالک سے کپاس کی تقریبا14لاکھ گانٹھوں کے معاہدے کرلیے ہیںاس سال ملک میں کپاس کی پیداوار گزشتہ سال کی 97لاکھ گانٹھوںسے 23لاکھ زیادہ گانٹھیں یعنی ایک کروڑ20لاکھ گانٹھیں پیدا ہونے کی توقع ہے۔