حکومت کی دو وکٹیں گر گئیں ہیں اور تیسری وکٹ اگلے ہفتے گرے گی جس کے بعد نواز شریف کے درباری کی چوتھی وکٹ جلد گرے گی کیا اب بھی مزید کسی ثبوت کی ضرورت ہے کہ الیکشن 2013ء رگ نہیں تھے انہیں اپنی مرضی کے مطابق ڈیزائین نہیں کیا گیا تھا اگر الیکشن کمیشن نے ان کے خط کا جواب نہیں دیا تو پھر الیکشن کمیشن کے سامنے ماضی سے بھی بڑا دھرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ نو جوانوں ایک با ر پھر دھرنے کی تیاری کرلوں کیو نکہ ہمیں انصاف نہیں ملے گا بلکہ انصاف چھیننا پڑے گا ۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122کے حوالے سے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے بعد عمران خان نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایاز صادق اور ان کے گھر والوں کے لیے خوشی کا دن نہیں ہے اور میں ایاز صادق کے دکھ میں برابر کا شریک ہو ں ۔میرا مقصد ایاز صادق کو آﺅٹ کرنا نہیں تھا بلکہ میں الیکشن سسٹم کو ٹھیک کرناچا ہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مجھے انصاف ملنے میں ڈھائی سال لگے تو عام پاکستانی کو انصاف کیسے مل سکتا ہے ۔ نادرا کو انگو ٹھو ں کی شناخت کرانے کے لیے 26لاکھ روپے دیے، اس نادرا کے چیئر مین کو شرم آنی چاہیے جس قسم کی رپورٹ انھوں نے الیکشن ٹربیونل میںجمع کرائی ہے وہ ریاست پاکستان کے ملازم ہیں اور انہیں عوام کے ٹیکسز سے تنخواہ دی جاتی ہے وہ نواز شریف یا چودھری نثار کے ذاتی ملازم نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں جاتی عمرہ سے تنخواہ دی جاتی ہے .
۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے انتخابی دھاندلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی جو رپورٹ دی اس میں الیکشن کمیشن میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔عام انتخابات میں چاروں صوبوں میں لگائے گئے الیکشن کمیشنروں نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں اور انتخابات میں جتنی بھی بدانتظامی اور بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اس کے ذمے دار چاروں صوبوں کے الیکشن کمیشنر ہیں ۔جو ڈیشل کمیشن کی اس رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن کو فائنڈنگ سے متعلق خط لکھا لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے ابھی تک اس خط کا جواب موصول نہیں ہوا ۔اگر الیکشن کمیشن نے دو ہفتے میں خط کا جواب نہیں دیا تو الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا ہو گا۔عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ وہ ہمیں انصاف فراہم کرے لیکن جب الیکشن کمیشن میں کرپٹ افسران موجود ہو نگے تو انصاف کیسے مل سکتا ہے ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ یہ کرپٹ افسران والا الیکشن کمیشن این اے 122میں ضمنی انتخا ب اور پنجاب میں بلدیاتی انتخاب کروائے گا ؟۔ضمنی انتخاب زور وشور سے لڑیں گے لیکن اس سے پہلے نیوٹرل ایمپائر لے کر آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر حلقے میںا سی طرح کی دھاندلی نظر آ ئے گی ہم نے حکومت سے چار حلقے مانگے تھے اب آپ کو پتہ چلا ہے کہ کیو ں نواز شریف یہ چار حلقے نہیں کھول رہا تھا۔ملک کے دو سال میں نے ضائع نہیں کیے بلکہ میا ں نواز شریف نے کیے ہیں جو جعل سازی کر کے اقتدار میں آیا ہے ۔ اگر نواز شریف یہ چار حلقے شروع میں کھول دیتے تو نہ ہی دھرنا ہوتا اور نہ ہی نواز شریف کے حواری ہماری پاکس افوج کو بدنام کرتے ۔