بھارتی میڈیا این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ کیس در اصل کولکتہ کی کمپنی ’جی کے ایکزم انڈیا پرائیوٹ لمیٹڈ‘ کے خلاف تھا جس کے دلیپ کمار1998ء میں ’اعزازی چیئرمین‘ تھے۔
ان کے علاوہ تین ڈائرکٹروں کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ مقدمے کی سماعت میں دلیپ کمار کے علاوہ ایک دوسرے ڈائرکٹر کو چیک باؤنس کی ذمے داری سے بری کر دیا گیا ہے جبکہ دو دوسرے ڈائرکٹروں کو قصور وار ٹھہرایا گيا ہے۔
گذشتہ روز دلیپ کمار کی اہلیہ اور اپنے زمانے کی معروف اداکارہ سائرہ بانو نے کئی ٹویٹ کے ذریعے دلیپ کمار کے مداحوں سے اداکار کی صحت کے متعلق دعا کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ ’اعصابی مسائل کے باوجود انھوں نے کبھی مقدمے کو موخر کرنے کی درخواست نہیں دی۔‘
تاہم انھوں نے مقدمے کی تفاصیل ظاہر نہیں کی تھی.
ایک سیمنٹ کمپنی نے مذکورہ کمپنی کے ساتھ تجارت میں ایک کروڑ کے قریب سرمایہ کاری کی تھی اور اسے جو چیک دیا گیا تھا سب کا سب باؤنس کر گیا۔
مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے مجسٹریٹ نے کہا کہ چونکہ دلیپ کمار اس کمپنی کے روزانہ کے کام کے ذمے دار نہیں تھے اس لیے انھیں اس الزام سے بری کیا جاتا ہے۔
دلیپ کمار کو اس سے قبل بھی جائداد کے مسئلے کا سامنا رہا ہے اور انھیں عدالت سے انصاف ملا ہے۔
حال ہی میں حکومت نے انھیں ان کے گھر پر پدم وبھوشن ایوارڈ دیا تھا۔
دلیپ کمار نے تقریبا نصف صدی تک بھارتی سینیما بین کو اپنی اداکاری سے لبھاتے رہے اور اس دوران انھوں نے تقریبا 60 فلموں میں اداکاری کی۔ دلیپ کمار اور سائرہ بانو نےفلم ’گوپی‘، ’سگینہ‘، ’بیراگ‘ اور ’دنیا‘ میں ایک ساتھ اداکاری کی ہے۔