پاکستان کے شہر لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مسیحی جوڑے کو جلانے کے الزام میں 106 افراد پر فرد جرم عائد کردی ہے۔
تمام ملزموں نے صحت جرم سے انکار کردیا اور اپنےاوپر لگائے جانے والے تمام الزامات کومسترد کردیا۔
ایک سو چھ ملزموں کو کڑے حفاظتی انتظامات میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا تاہم اسی مقدمہ میں 32 ملزم مفرور ہیں۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزموں کی صحت جرم سے انکار کے بعد سرکاری گواہوں کو طلب کر لیا۔عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ وہ گواہوں کو 22 مئی کو عدالت میں پیش کریں تاکہ ان کے بیانات ریکارڈ کیے جاسکیں۔
گزشتہ برس نومبر میں صوبائی دارالحکومت لاہور کے نواحی ضلع قصور کے قبصے کوٹ رادھا کشن میں ہجوم نے بھٹے پر کام کرنے والی خاتون شمع اور اس کے شوہر شہزاد پر توہین قرآن کا الزام لگاتے ہوئے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور دونوں میاں بیوی کو بھٹے میں پھینک دیا تھا۔
پولیس نے مسیحی جوڑے کو جلانے کے الزام میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ تین سو دو اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور مقدمہ کا چالان چار مختلف موقعوں پر عدالت میں پیش کیا گیا ۔چالان میں بھٹہ مالک سمیت 106 افراد کو قصور وار ٹھہرایا گیا۔
سرکاری وکیل کے مطابق استغاثہ کی جانب سے اس مقدمہ میں 40 گواہ پیش کیے جائیں اور امکان ہے کہ 22 مئی کو لگ بھگ بارہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرائے جائیں گے۔