لیڈی فوڈ انسپکٹر میڈم راشدہ بتول اور پولیس کا کامیاب چھاپہ ، کتوں اور گدھوں کا گوشت بناتے ہوئے تین ملزمان پر مشتمل گروہ رنگے ہاتھوں گرفتار ، فروخت کرنے والے گروہ آوارہ کتوں کا شکار کرتے تھے اور ان کو مار کر ان کا قیمہ بنا کر بازاروں میں فروخت کرتے تھے اچانک پولیس کا چھاپہ پڑنے پر ان کو دھر لیا گیا لیڈی فوڈ انسپکٹر نے عوام کے سامنے گوشت کو تلف کر دیا سینکڑوں گدھوں اور کتوں کا گوشت فروخت کر چکے ہیں ملزمان کا گرفتاری کے بعداعترافی بیان گوشت بنا کر بھاولنگر کے متعدد ہوٹلوں ، بالخصوص چونگی نمبر 2 نزد ریلوئے پھاٹک ، اردو روڈ اور ڈونگہ بونگہ کے علاوہ دیگر قریبی شہر کے اندر اس گوشت کی شامی ٹکیاں ااور کڑاہی گوشت بنا کربہترین کھانوں کی شکل میں عوام کو کھلایا جاتا رہا ہے ملزمان کا گھناؤنا انکشاف پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کو پابند سلاسل کر دیا تفصیلات کے مطابق موضع جگا سنتیکا ، کاٹ چندے والی ،علاقہ تھانہ صدر بھاولنگر میں ملزمان اڈا نہر گجیانی کا رہائشی شریف اور منیر آباد کے رہائشی منصف اور یاسین آوارہ کتوں کا شکار کرتے تھے اور ان کا گوشت بنانے میں مصروف رہتے تھے کہ دیہاتیوں نے دیکھ لیا جنھوں نے فوری طور پر 15 پر کال کر دی جس پر پولیس نے ڈسٹرکٹ لیڈی فوڈ انسپکٹر راشدہ بتول کے ہمراہ ریڈ کر دیا اور ملزمان کو کتے کے گوشت اور کھالوں سمیت رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا لیڈی فوڈ انسپکٹر نے فوری طور پر عوام کے سامنے گوشت اورکھالوں کو تلف کر دیا جبکہ پولیس نے موقع پر مقدمہ درج کر کے ملزمان کو پابند سلاسل کر دیا دوران تفتیش ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ اس سے قبل بھی سینکڑوں گدھوں اور کتوں کا گوشت بنا بنا کر بھاولنگر کے متعدد ہوٹلوں پر فروخت کرتے رہے ہیں بالخصوص ایک ہوٹل چونگی نمبر 2 ریلوئے پھاٹک کے قریب ایک ہوٹل پر فروخت کرتے رہے ہیں جہاں ان کی شامی ٹکیاں ، کڑاہی گوشت بنا کر شہریوں کو بہتریں کھانوں کی شکل میں کھلایا جاتا رہا ہے بھاولنگر اور گردونواح میں کثیرتعداد میں گدھوں اور کتوں کا کچھ ہی دنوں میں غائب ہو جانے کی اصل وجہ یہ تھی جو کہ ارباب اختیار کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔