پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جمعے کی صبح سویرے پشاور میں پاکستانی فضائیہ کے کیمپ پر دہشت گردوں نے حملہ کیا۔ کانسٹیبلری یونیفارم میں ملبوس حملہ آور دو مقامات سے کیمپ میں داخل ہوئے اور چھوٹے چھوٹے گروہوں میں تقسیم ہوگئے۔
ترجمان کے مطابق ایک گروہ نے کیمپ میں قائم مسجد میں داخل ہوکر 16 افراد کو ہلاک کر دیا جبکہ حملہ آوروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں فوج کے کیپٹن اسفند یار ہلاک ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں اب تک 13 حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران زخمی ہونے والے فوجی اہلکاروں کی تعداد دس ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق کیمپ میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پشاور کے علاقے بڈھ بیر میں قائم پاکستانی فضائیہ کے کیمپ میں سات سے دس حملہ آوروں نےگارڈ روم پر حملہ کیا اور سات سے دس حملہ آوروں نےسکیورٹی حصار توڑ کر کیمپ میں گھسنے کی کوشش کی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کوئیک ری ایکشن فورس نے وہاں پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جبکہ اس دوران علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جا تی رہی۔
پاکستان فوج کے مطابق کوئیک ری ایکشن فورس کی مدد سے کیے جانے والے آپریشن کی سربراہی پشاور بریگیڈ کمانڈر کر رہے ہیں۔
جائے وقوعہ سے ہمارے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ امدادی ادارے ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے اب تک 23 زخمیوں کو سی ایم ایچ اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا ہے۔
پولیس، سکیورٹی فورسز اور ڈیفنس سکیورٹی گارڈز کی ایک بڑی تعداد وہاں موجود ہے جنھوں نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق صبح سویرے فائرنگ کی آوازیں سنی گئی تھیں لیکن اس علاقے میں فائرنگ معمول کی بات ہے اس لیے اس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ تاہم جب دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا تو وہاں کے رہائشیوں کو تشویش ہوئی۔
سپرٹنڈنٹ پولیس شاکر بنگش نے بتایا ہے کہ پولیس نے فضائیہ کے کیمپ کے ارد گرد کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا تھا۔ جبکہ فضائیہ کے کیمپ کے ارد گرد موجود رہائشی علاقے میں سرچ آپریشن بھی کیا گیا۔
کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی پشاور پہنچے جہاں انھوں نے کور ہیڈ کوارٹر کا دورہ کرنے کے علاوہ کیمپ میں جاری کلیئرنس ُآپریشن میں ہونے والے زخمیوں سے ملاقاتیں بھی کئیں۔
واضح رہے کہ پشاور سے تقریباً چھ کلو میٹر دور انقلاب نامی سڑک پر پاکستان فضائیہ کا یہ کیمپ واقع ہے اور 80 کی دہائی میں اسے باقاعدہ طور پر کیمپ کا نام دیا گیا تھا۔
قبائلی علاقوں سے متصل اس علاقے میں ماضی میں بھی پولیس سٹیشن، پولیس چوکیوں اور گرڈ سٹیشن پر متعدد حملے ہو چکے ہیں۔