"نیویارک(قدرت روزنامہ17-اکتوبر-2016) اسلام دنیا کے مختلف غیر مسلم ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور تمام تر منفی پروپیگنڈا کے باوجود لوگ اب بھی اپنی زندگی میں تمام مسائل کا حل اسلام میں تلاش کرتے نظر آرہے ہیں اسی لیے ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر مسلمانوں کی تعداد اسی طرح بڑھتی رہی تو 2040 تک اسلام امریکا کا دوسرا بڑا مذہب ہوگا۔امریکی تھنک ٹینک پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکا میں 33 لاکھ مسلمان بستے ہیں اور ان کی تعداد 2050 تک د گنی ہوجائے گی جب کہ مسلمانوں کی تعداد اسی طرح بڑھتی رہی تو ان کی تعداد یہودیوں سے بھی بڑھ جائے گی اور اسلام 2040 تک امریکا کا دوسرا بڑا مذہب بن جائے گا۔ اسی طرح ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ مسلم امریکن آبادی کا تناسب بھی ایک فیصد سے بڑھ کر د گنا ہوجائے گا۔تحقیق کے مطابق 2010 سے 2015 کے درمیان مسلمان آبادی میں نصف اضافہ تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے ہے جب کہ مسلمانوں میں پیدائش کا تناسب بھی دیگر مذاہب کی آبادیوں سے زیادہ ہے۔ تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ کچھ شہروں میں مسلمانوں کی تعداد ایک فیصد سے بھی زیادہ ہے تاہم مسلمانوں کی تعداد کے بارے میں سرکاری سطح پر کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے۔ہندوستان میں مردم شماری کے اعدادوشمار کے مطابق ہندوستان میں مسلمان نوجوانوں کی آبادی 47 فیصد٬ ہندو 40 فیصد جبکہ جین کمیونٹی 29 فیصد ہے۔ملک میں 19 سال کی عمر کے سب سے زیادہ مسلمان نوجوان ہیں۔ہندوستان میں بسنے والے اگر تمام مذاہب کی آبادی کو ملایا جائے تو یہاں رہنے والی 41 فیصد آبادی بیس سال کی عمر سے کم لوگوں کی ہے۔ 60 سال کی عمر سے اوپر کے لوگوں کی تعداد صرف 9 فیصد بنتی ہے۔ بیس سے پچیس سال کی عمر کے نوجوانوں کی تعداد آبادی کا 50 فیصد ہے۔مردم شماری کے اعدادوشمار کے مطابق ہندوستان میں مختلف مذاہب کے بچوں کے تناسب میں کمی آئی ہے اور بزرگوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔غور طلب ہے کہ 2001 کی مردم شماری کے مقابلے میں نوجوان آبادی میں کمی آئی ہے۔ 2001 میں ہندوستان کی کل 45 فیصد آبادی میں نوجوان شامل تھے جن میں 44 فیصد ہندو٬ 52 فیصد مسلمان اور 35 فیصد جین تھے۔ ان اعدودوشمار سے پتا چلتا ہے کہ ملک میں آبادی بڑھنے کی شرح میں کمی آئی ہے۔ سب سے زیادہ گرواٹ ہندو٬ عیسائی اور بدھ مت مذہب میں آئی ہے۔ اس کے بعد سکھوں اور جینوں میں یہ گراوٹ دیکھی گئی ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ ہندوستان میں بسنے والے مسلمان بزرگوں کی تعداد بہت کم ہے۔ مسلمانوں میں 60 یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد آبادی کا صرف چھ اعشاریہ چار فیصد ہے جو قومی اوسط سے
کم ہے مسلمانوں میں 60یا اس سے زائد عر کے افراد کی تعداد آبادی کا صرف چھ اعشاریہ چار فیصد ہے جو قومی اوسط سے کم ہے ۔