مظفرگڑھ میں چار سینیٹری ورکرز کرپٹ افسران کی کرپشن کی بھینٹ چڑھ گئے جبکہ چار اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا،مشتعل افراد کا چیف سینیٹری انسپکٹر اورسپروائزر پر تشدد، ڈی سی او مظفر گڑھ بھی بال بال بچ گئے، ضلعی ہسپتال کی ایمرجنسی کو بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا چار گھنٹے تک روڈ بلاک ،تھانہ سٹی میں ٹی ایم سمیت سینیٹری انسپکٹر کے خلاف مقدمہ درج،ڈی سی او مظفرگڑھ نے چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی -تفصیلات کے مطابق مظفرگڑھ کے جھنگ روڈ پر ٹی ایم اے کا ایک اہلکار سیوریج لائن کی بحالی کے لئے مین ہو ل میں گھسا تو مین ہول میں زہریلی گیس کی وجہ سے وہ موقع پر بیہوش ہو گیابیہوش اہلکار کو نکالنے کے لئے دیگر اہلکاران جب مین ہول میں ایک کے بعد گھس کر پھنستے رہے اور بیہوش ہوتے رہے 1122کو اطلاع ملنے پر مین ہول میں پھنسے اہلکاروں کو تشویش ناک حالت میں نکال کر ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئے جبکہ امدادی کاروائیوں میں مصروف پانچ اہلکاران بھی بیہوش ہو گئے واقعہ کے بعد اہلکاروں کے ورثا بھی موقع پر پہنچ گئے اور مشتعل افراد نے ایمرجنسی کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا اور ٹی ایم اے افسران کو تشدد کا نشانہ بنایا اسکے بعد قومی شاہراہ کو بلاک کر دیا ورثا کا کہنا تھا کہ کہ چار مہینے سے تنخواہ نہ ملی ہے اہلکاروں کو تنخواہ کی لالچ دے کر مین ہول میں اتارا تھا واضع رہے کہ ایک سال قبل بھی غفلت کی بنا پرترکش کالونی میں کام کرنے والے 7مزدور کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گئے تھے اور ضلعی انتظامیہ نے معاملے کو گول کر کے لواحقین کو ٹرخا دیا تھا مزدوروں اور سینٹری ورکرز کی ہلاکت کی وجہ حفاظتی سامان کا نہ ہونا ہے جبکہ ٹی ایم اے مظفرگڑھ میں کوٹیشنوں کی مد میں کروڑوں روپے کرپشن کی ہے اس موقع پر ڈی سی او مظفرگڑھ نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈی ایس پی سٹی احسان اللہ شاد ،ای ڈی او فنانس ،اور ای ڈی او سی ڈی کریم بخش کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے حادثے میں جاں بحق ہونے والے عابد ،عامر ،اللہ یار اور اکمل کی محکمانہ مالی امداد کا بھی اعلان کیا ہے ،دوسری جانب لاشوں کو پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد ان کے ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔