جدید لاہور شہر کے بانی سرگنگارام کی 88 ویں برسی منائی گئی۔انجینئر رائے بہادرسرگنگارام کی انسان دوست شخصیت، عزم و حوصلے کی بدولت جدید لاہور کا قیام عمل میں آیا، لاہور کا چپہ چپہ سرگنگارام کی خدمات کا گواہ ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ آج ہم اپنے محسنوں کو بھلا کر نہ صرف تاریخَ پاکستان سے ماضی کی نامور ہندو شخصیات کی خدمات کو یکسر نظرانداز کررہے ہیں ۔
سر گنگا رام 13 اپریل 1851ء کو لاہور کے نواحی قصبے مانگٹانوالہ میں پیدا ہوئے – سرگنگارام ایک دولتمند شخصیت تھے لیکن انہوں نے بھگوان سے پچاس فیصد کی پارٹنرشپ کرکے دین دھرم سے بالاتر ہوکر خدمتِ انسانیت کیلئے اپنی دولت وقف کردی ، وہ ملک سے غربت، بیماری،تعلیم کے فقدان اور بے روزگاری کے خلاف ساری عمر نبرد آزما رہے، وہ ایک ایسے فلاحی معاشرے کے قیام کیلئے عمربھر کوشاں رہے جس میں تمام انسانوں کو برابری کی سطع پر یکساں حقوق میسر ہوں –
سرگنگارام ہسپتال ، جی پی او ، لاہورعجائب گھر، ایچیسن کالج ، گورنمنٹ کالج لاہورکا کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ ، میواسپتال کا البرٹ وکٹرونگ ، میو سکول آف آرٹس (موجودہ این سی اے) ، ماڈل ٹاؤن اور گلبرگ جیسی اس دور کی جدید عمارات کی نئی کالونیوں کے نقشے آج بھی سرگنگارام کی مہارت اور قابلیت کا اعتراف کرتے ہیں۔
انگریز سرکار کے گورنر پنجاب سر میلکم ہیلی نے سرگنگارام کی سماجی شخصیت کو ان الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا تھا کہ وہ ایک سورما کی مانند جیتتا ہے اور ایک صوفی کی مانند دان کرتا ہے ، سانحہ بابری مسجد کے ردعمل میں 1992ء میں انسان دوست عظیم شخصیت سرگنگارام کی راوی روڈ پر بڈھے راوی کے کنارے واقع عظیم الشان سمادھی کو شدیدتوڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔