آسٹریلیا میں سڈنی کے ساحل سے کچھ دور محققین کی ایک ٹیم نے غیر متوقع طور زیرِ آب چار ناپید ہونے والے آتش فشاں دریافت کیے ہیں۔
آسٹریلیا کی نیشنل سائنس ایجنسی سے تعلق رکھنے والی ٹیم کی جانب سے جھینگا مچھلی کی افزائش نسل کے حوالے سے تحقیق کے دوران ان آتش فشاوں کو دریافت کیا گیا۔
خیال کیا جارہا ہے کہ یہ آتش فشاں تقریباً پانچ کروڑ سال پرانے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے شاہد یہ سمجھنے میں مدد ملے کہ آسٹریلیا نیوزی لینڈ سے کیسے الگ ہوا تھا۔
یہ آتش فشاوں سڈنی کے ساحل سے تقریباً 250 کلومیٹر دور دریافت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے آتش فشاوں کے ماہر ریچرڈ آرکلس کا کہنا تھا کہ ’ یہ پہلا موقع ہے کہ ان آتش فشاوں کو دیکھا گیا ہو۔ہم مریخ کی سطح کو زمین پر پائی جانے والی زیرِ آب چیزوں سے زیادہ بہتر طور پر جانتے ہیں کیونکہ وہ زیرِ آب نہیں ہے۔‘
’میرے خیال میں ہم جب بھی زیرِ سمندر تحقیق کرتے ہیں تو ہمیں ایسی چیزیں ملتی ہیں جو ہم نے پہلی کبھی نہیں دیکھی ہوتیں۔‘
امید کی جارہی ہے کہ اس دریافت سے سائنسدانوں کو زمین کی اندرونی اور بیرونی پرت کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
اس حوالے سے ریچرڈ آرکلس کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ایسا ہی کہ آپ کسی کی کوڑے کی ٹوکری کے اجزا کا جائزہ لے کر یہ اندازہ لگائیں کہ وہ کیا کھاتے رہے ہیں۔‘
’ اس دریافت سے ہمیں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے تقریباً چار سے آٹھ کروڑ سال قبل ایک دوسرے سے الگ ہونے کے بارے میں کچھ معلومات ملیں گی۔‘
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان آتش فشاوں میں سے سب سے بڑا آتش فشاں تقریباً 700 میٹر بلند ہے اور یہ ڈیڑھ کلومیٹر پھیلا ہوا ہے۔
واضع رہے کہ آسٹریلیا میں آتش فشاں کے پھٹنے کا آخری واقعہ تقریباً 5 ہزار سال قبل پیش آیا تھا۔