کچھ جذبوب کی تخلیق شاعر کرتا ہے ، کچھ جذبے شاعر کو تخلیق کرتے ہیں – شاعر کو تخلیق کرنے والے جذبے خالص اور ان کی شدت ِنمو سے جنم لینے والی شاعری بھی خالص ہوتی ہے –
خاور وحید کی شاعری خالص جذبوں کی شاعری ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی ہر ایک نظم اور غزل کے ایک ایک شعر میں صداقت ، اخلاص اور شدت احساس کا گہرا شعور ملتا ہے –
خاور وحید سے میرا تعلق چالیس برس پر محیط ہے – ایم اے اردو کے دوران Co-Edcation نے ہمیں ” سچی اور کچی ” محبت کرنا سکھایا – تب لگتا تھا کہ ” اب اگر لوٹ کے جائیں گے تو مر جائیں گے ”- لیکن وقت نے اپنا داؤ چلایا اور ہر کسی کو اپنی اپنی مٹی پہ پاؤں دھرنے پڑے اور اس بات پر اکتفا کرنا پڑا کہ ” کچھ یادگار ِشہر ستم گر ہی لے چلیں ”- لیکن ستم یہ ہے کہ یہ یادگار دل کی زمین پر تعمیر ہوتی ہے اور اس کی بنیادیں اتنی گہری ہوتی ہیں کہ انہیں بھرتے بھرتے عمر بیت جاتی ہے – بقول شاعر
یہ تری مھبت کی یادگار ہے ورنہ
ایک زخم بھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
خاور وحید کی شاعری اس یادگار کو تعمیر کرنے اور اس کا طواف کرنے کا نام ہے – لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی ، ان کی محبت کا عمل چالیس برس پہلے کے کسی مقام پر ٹھہر نہیں گیا بلکہ سانس در سانس محیط اور بسیط ہوتا چلا گیا – ماضی کی یادگار پر انھوں نے حال کے جو پھول چڑھائے ہیں اور اپنے آپ کو اپنے آج سے آمیز کے کے عصری حساسیت کو جس سلیقے سے اپنی شاعری کا خمیر بنایا ہے اس سے کئی کرنیں اور کونپلیں پھوٹیں گی –