انتہائی باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف نے آرمی چیف کو وفاق اور پنجاب میں کرپشن سکینڈل منظر عام پر لانے کی بجائے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی تھی جسے منطور نہیں کیا گیا بلکہ انہیں کہا گیا ہے کہ حکومت بھی وہی کریں گے اور کرپٹ عناصر کو گرفتار کر کے قرار واقع سزا بھی دیں گے .
تفصیلات کے مطابق ہمارے ذرائع نے بتایا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور نواز شریف کی حالیہ ملاقات میں وزیر اعظم نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی ہے جسے آرمی چیف نے یہ کہہ کر مسترد کر دی کہ اب کسی کو سیاسی شہید بننے کا موقع نہیں دیا جائے گا ماضی میں سیاست دان شہید بن کر بار بار عوام کے کندھوں پر سوار ہو تے اور لوٹ مار کا بازار گرم کرتے رہتے تھے ، ہمارے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ دونوں بڑوں کی ملاقات میں میاں نواز شریف نے آرمی چیف سے کہا کہ آپ مارشل لا لگا لیں یا پھر ہمیں کام کرنے میں فری ہینڈ دیں کیونکہ ہم فوجی مداخلت کے باعث اپنی پالیسیوں پر عمل پیرا نہیں ہو پا رہے .
ہمارے ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم کی باتیں سن کر جواب دیا کہ میاں صاحب آپ کو کام کرنے سے کس نے روکا ہے اب سیاسی شہید بننے کا دور گیا اب سیاست دانوں کا ہی نہیں اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی کا بھی احتساب ہو گا . ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف آرمی چیف کے یہ جملے سن کر خاموش ہو گئے کیونکہ وہ چاہ رہے تھے کہ راحیل شریف مارشل لا کی حامی بھر لیں یا حکومت کو فری ہینڈ دیں اور نواز حکومت کے کرپٹ عناصر پر ہاتھ نہ ڈالیں جسے راحیل شریف نے یکسر مسترد کر دیا .
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری لوٹ مار سے جہاں محروم طبقات پہلے سے زیادہ غریب اور لوٹ مار کرنے والے بے حساب دولت اکٹھی کر چکے ہیں جس سے دہشت گردی اور تخریبی کاروائیوں کے لئے استعمال ہو رہی ہے ہم نے پاکستان سے دہشت گردی ، انتہا پسندی اور لوٹ مار سے پاک کرنا ہے تاکہ آنے والی نسلیں ایک صاف ستھرے اور شفاف پاکستان میں زندگی گزار سکیں ، ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی اور متحدہ کے کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈالا اب وفاق اور پنجاب میں بھی اسی شدت اور سطح پر کرپٹ عناصر کے خلاف مہم شروع ہو گی جس کے تحت حکمران جماعت کے کرپٹ ارکان کے گرد گھیرا تنگ ہو چکا ہے ایسے وزراء جنہوں نے اربوں اور کھربوں بنائے ان کو قانون کے شکنجے میں لایا جا رہا ہے ان کے بڑوں نے پنجاب میں احتساب مہم کو دیکھتے ہوئے آرمی چیف سے مارشل لا لگانے اور استعفیٰ کی پیشکش کر دی تاکہ عوام میں جا کر شور مچائیں کہ اس بار بھی ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا.