لگ بھگ چار لاکھ افراد کی آبادی کے شہربھاولنگر میں شوارما اور اس سے ملتے جُلتے دیگر کھانے زنگر شوارما، پلیٹر ، برگر اور پراٹھا رول وغیرہ نے فوڈ مارکیٹ میں بہت تیزی سے اپنی جگہ بنائی ہے۔اب ہر بازار، چوک اور سڑک پر آپ کو شوارما بیچنے والے بکثرت نظر آتے ہیں لیکن کیا یہ سب دکاندار حکومت کے واضع کردہ خوراک کے قوانین اور صفائی کے اصولوں پر عمل درآمد کر رہے ہیں؟ پنجاب فوڈ اتھارٹی ایکٹ 2011ء کے مطابق کسی بھی شہری کو کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے کے لیے فوڈ کنٹرول اتھارٹی سے لائسنس اور میڈیکل سرٹیفیکیٹ لینا اور انھیں اپنی دکان یا اسٹال میں نمایاں جگہ پر آویزاں کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے عہدیداران کسی بھی وقت ان سٹالز یا دکانوں کا معائنہ کرتے ہوئے خلاف ورزی کا مرتکب پائے جانے والوں کو جرمانے اور دیگر سزائیں دے سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں تحقیق کرتے ہوئے شہر میں مختلف جگہوں پر موجود 5 شوارما سٹالز اور برگر سٹالز سے فوڈ لائسنس طلب کیا۔حیران کُن طور پر تمام ہی مالکان کو پہلی بار یہ علم ہوا کہ شوارما اور برگر بیچنے کے لیے لائسنس بھی ضروری ہوتا ہے۔ مزید برآں ان کے ہاں صفائی کا انتظام بھی کافی ناقص پایا گیا- بہاولی روڈ پر برگر ، شامی کباب اور چپل کباب اسٹالز کے مالکان کا ماننا ہے کہ ٹریفک کی وجہ سے کھانے میں شامل ہونے والا گردوغبار اور دھواں انسانی صحت کے لیے اتنا زیادہ مضر نہیں ہوتا۔
وہ حیران ہو کر کہتے ہیں کہ کھانے پینے کی اشیاء بیچنے کے لیے بھی لائسنس؟ پہلی بار آپ ہی سے سُنا ہے۔