پاکستان سنوکر کے تین بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ مقابلے جمعرات سے کراچی میں شروع ہورہے ہیں جن میں عالمی سکس ریڈ بال چیمپیئن شپ (مرد اور خواتین )، عالمی ٹیم سنوکر چیمپیئن شپ اور ماسٹرز ٹیم چیمپیئن شپ شامل ہیں۔
ان مقابلوں میں پاکستان سمیت 18 ممالک حصہ لے رہے ہیں جن میں بھارت بھی شامل ہے جن کے کھلاڑیوں کو ویزے جاری کیے جا چکے ہیں۔
بھارت کے پنکج اڈوانی ورلڈ سکس ریڈبال چیمپیئن شپ کے دفاعی چیمپیئن ہیں۔
پاکستان بلیئرڈز اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن کے صدر عالمگیر شیخ ان مقابلوں کے انعقاد کو پاکستان کی ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 24 ،25 ممالک کو دعوت نامے بھیجے گئے تھے لیکن 17 ممالک کا پاکستان آنا بھی کم اہم نہیں ہے، البتہ انھیں تھائی لینڈ کی غیرحاضری پر حیرانی ہوئی ہے جس کے کھلاڑی پاکستان میں ہر بڑے ایونٹ میں باقاعدگی سے حصہ لیتے رہے ہیں۔
عالمگیر شیخ کے خیال میں ان مقابلوں کے انعقاد سے پاکستان کے بارے میں دنیا کو مثبت پیغام ملےگا، ساتھ ہی پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے اچھا موقع ہے کہ وہ ان مقابلوں میں حصہ لے کر اپنے تجربے میں اضافہ کریں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے 26 کھلاڑی ان مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
ماضی کے کئی کھلاڑی ماسٹرز ایونٹ میں ایکشن میں نظر آئیں گے، ان میں سابق عالمی امیچر چیمپیئن محمد یوسف بھی شامل ہیں۔
انٹرنیشنل بلیئرڈز اینڈ سنوکر فیڈریشن کے نائب صدر میکسم کیسز بھی ان مقابلوں کے سلسلے میں کراچی آئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان سنوکر کی سرزمین ہے۔ اس نے دنیا کو دو عالمی چیمپیئن محمد یوسف اور محمد آصف دیے ہیں اور دونوں ان مقابلوں میں شریک ہیں۔
میکسم کیسز کا کہنا ہے کہ پاکستان وہ ملک ہے جو تواتر سے ایشیائی اور عالمی سطح کے مقابلوں کی میزبانی کرتا رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان بلیئرڈز اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن ملک میں اس کھیل کے فروغ کے لیے کافی کام کر رہی ہے۔
کراچی کے کمشنر شعیب صدیقی نے کراچی میں سنوکر اکیڈمی کے لیے زمین کا اعلان کیا ہے جس پر پاکستان بلیئرڈز اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن جلد کام شروع کرے گی۔
تاہم پاکستان بلیئرڈز اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن کے صدر عالمگیر شیخ حکومت کے رویے پر سخت ناخوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الصوبائی رابطے کی وزارت نے عالمی اور ایشیائی مقابلوں میں جیتنے والے محمد آصف محمد سجاد اور حمزہ اکبر کو سپورٹس پالیسی کے تحت ملنے والی انعامی رقم کی مکمل ادائیگی سے یکسر انکار کر دیا اور صاف کہہ دیا کہ جتنے پیسے دے دیے ہیں وہ لینے ہیں تو لے لیں۔